شفیق آصف ۔۔۔ سورج کا عکس چھاؤں کی جانب نہ ہو سکا

سورج کا عکس چھاؤں کی جانب نہ ہو سکا
ہم سے سفر میں ایسا مناسب نہ ہو سکا

کل رات ابرِ غم کے حوالے نہ مِل سکے
کل رات بھی شُمارِ کواکب نہ ہو سکا

راسخ تھا اِس طرح تُو مِرے لا شعور میں
دشمن مِرے شعور پہ غالب نہ ہو سکا

لُوٹی ہیں اُس نے پھول سے چہروں کی رونقیں
اُس جیسا کوئی وقت کا غاصب نہ ہو سکا

آصف میں ڈٹ گیا تھا مقابل کے سامنے
پھر بھی ستم کی سمت وہ راغب نہ ہو سکا

Related posts

Leave a Comment